تعارف
سکھوں کی جنگیں 1840ء میں سکھوں کی سلطنت اور انگریزوں کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی جنگوں کا سلسلہ ہے۔
لکھاری کے بارے میں معلومات۔
ہاشم شاہ نے اسکو نظموں کی صورت میں لکھا۔ وہ مدینہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی پیدائئش 1735ء میں ہوئی۔ اور وفات 1743ء میں 108 سال کی عمر میں امرتسر میں ہوئی۔
تصانیف
آپکی مشہور رصانیف سکھاں دی وار، قصہسسی پنوں اور سوہنی مہیوال ہیں۔
وار کے مقاصد
انگریز بہانے سے پنجاب کو اپنے ساتھ ملانا چاہتے تھے۔
موقع اسکو سکھ آرمی نے دے دیا۔ کیو نکہ انکا معاہدہ تھے کہ اسکی فوجیں ستلج کے مغربی کنارے نہیں آئیں گی۔ یہ معاہدہ کی خلاف ورزی سے انگریزوں کو موقع مل گیا تھا
سکھاں دی وار۔ شاعری
اک روز بٹالے دے وچ بیٹھے چلی آن انگریز دی بات آئی
سانوں آکھیا ہیرے تے نور خان نے جنہاں نال ساڈی ملاقات آئی۔
راضی بہت رہیندے مسلمان ہندو، سروں دوواں اتے آفات آئی۔
شاہ محمدا وچ پنجاب دی جی کدی نہیں سی تیسری ذات آئی۔
گھروں گئے فرنگی نومارنے نوںبیڑے توپاں دے سب کھوا آئے
چھیڑ آفتاں نو مگرو لائیو نی، سگوں آپنا آپ گوا آئے
خوش وسدا سی شہر لہور سارا سگوں کنجیاں ہاتھ پھڑا آیۓ
شاہ محمدا کہندے نے لوک سنگھ جی نئیں چنگیاں پوریاں پا آۓ۔
وار کے کردار
سکھوں کے کردار- مہاراجہ دلیپ سنگھ (حکمران) ، رانی جنداں (مہارانی)، شیر سنگھ، لال سنگھ، تیج سنگھ، چتر سنگھ، رنجودھ سنگھ
انگریزوں کے کردار- لاسر ہف گف، سر ہینری سمتھ،
جنگیں۔
ان کے درمیان دو جنگیں ہوئیں۔
پہلی سکھوں کی وار- 1845-46
دوسری سکھوں کی وار- 1848-49
پہلی سکھوں کی وار- 1845-46
مہاراجہ دلیپ سنگھ دونوں جنگوں کے وقت پنجاب کے راجہ تھے۔ اور یہ خالصہ راج کے آخری مہاراجہ تھے۔ جبکہ لارڈ ہارڈنگ انڈیا کے گورنر جنرل تھے۔ پہلی جنگ میں پیش آنے والے پانچ معرکے درج ذیل ہی۔
معرکہ مدکی-
یہ معرکہ 18 دسمبر 1845 کو ہوا۔ اس میں سکھوں کے کمانڈر لال سنگھ اور انگریزوں کے سر ہف گف تھے اس میں انگریزوں کو فتح حاصل ہوئی تھی۔ سکھ اس وجہ سے ہارے کیونکہ لال سنگی انگریزوں سے ملا ہوا تھا۔
معرکہ فیروزشہر
اس کی کمان تیج سنگھ اور لال سنگھ نے کی تھی۔ جبکہ اس میں بھی انگریزوں کو فتح حاصل ہوئی تھی۔ اس میں بھی تیج سنگھ اور لال سنگھ دونوں غدار ہوتے ہیں۔
بدووال معرکہ
اس میں دونوں طرف سے کمان تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس میں سکھوں کی کمان رنجودھ سنگھ مجیٹھیا نے کی تھی۔ اور انگریزوں کی کمان سر ہینری سمتھ نے کی تھی۔ یہ معرکہ سکھ مار لیتے ہیں۔
علیوال معرکہ
اس میں کمان وہی رہتی ہے۔ اور انگریز جیت جاتے ہیں۔
سبرآون کا معرکہ
اس معرکہ کی کمان تیج سنگھ، لال سنگھ اور شام سنگھ اٹاریوالا نے کی تھی۔ اس میں شام سنگھ ایک ہیرو کا کردار ادا کرتے ہیں۔ باقی دو غدار ہی تھے۔ اس میں انگریزوں کا کمانڈر سر ہینری ہوتی ہیں۔اس میں سکھوں کو فتح ہوئی تھی۔
لاہور معاہدہ
مہاراجہ دلیپ سنگھ پنجاب کا راجہ ہی رہے گا۔ سکھوں نے کشمیر ، ہزارہ اور جالندھر دوآب کے کچھ علاقے کھو دیے تھے۔ جنگی نقصان کی مد میں انگریزوں کو 1.5 کروڑ روپے دینے تھے۔چالاکی سے سکھوں کو اپنی آرمی کی تعداد بھی کم کروائی تھی۔ اور سر لارنس ہینری کو سکھوں کی عدالت کا سربراہ لگانا تھا۔
بھیروال کا معاھدہ۔
یہ دوسرا معاہدہ 16 دسمبر 1846 میں ہوا تھا۔ اس میں خالصہ کونسل سرداروں کی تعداد 8 رکھی جائیگی طے تھا۔ اور سر ہینری لارنس resident کے طور پر رکھا جائیگا۔
دوسری سکھوں کی جنگ
مہاراجہ دلیپ سنگھ سکھوں کا سردار جبکہ لارڈ ڈالہاؤس انڈیا کا گرونر جنرل تھا۔ اس میں چار معرکہ ہوتے ہیں۔
رام نگر کا معرکہ
شیر سنگھ اٹاریوالا سکھوں کا جبکہ سر ہف گف انگریزوں کا کمانڈر تھا۔ اس میں سکھوں کی جیت ہوئی تھی۔
چلیانوالہ کا معرکہ
اس میں بھی اوپر والے نتائج تھے۔
ملتان کا معرکہ
سکھوں کا کمانڈر مول راج جبکہ انگریزوں کا جنرل وہیش تھا۔ اور اس میں انگریوں کو فتح ہوئی تھی۔
گجرات کی جنگ
شیر سنگھ اور چتور سنگھ کمانڈر تھے۔ انگریزوں کے سر ہف بف تھے۔یہ فیصلہ کن معرکہ تھا۔ اور انگریز جیتے تھے۔
مختصر بات
29 مارچ 1849 کو لارڈ ڈال ہاؤس نے پنجاب کو اپنے ساتھ ملانے کا اعلان کر دیا تھا۔اس میں مہاراجہ دلیپ سنگھ کے لیے سالانہ پنشن بھی مقرر کر دی جاتی ہے۔ اور 5 اپریل 1849 کو پنجاب ایک انگریزوں کی ریاست بن گئی تھی۔
سکھاں دی وار | Sikhan Di War | Punjabi| PMS
For written stuff https://theresearchidea.wordpress.com/2020/04/30/سکھاں-دی-وار/
wahhhhhhhhhhhhhhhhhhh
ReplyDelete