کتاب کا دیباچہ- ڈاکٹر وحید قریشی صاحب
ڈین پنجاب یونیورسٹی-
کتاب پاکستان گلڈ کی طرف سے انعام یافتہ ہے۔
کتاب کے چار باب
- لسانیات اور نظریات دا ویروا
- ماں بولی تے علاقائی رنگاں دا نکھیڑا
- ماں بولی تو صوتاں دا بیان
- ادب دا پچھوکڑ
لسانیات کی جان پہچان
لسان عربی زبان سے نکلا ہے۔
جسکو پنجابی میں جیب، انگلش میں لنگواسٹکس، اردو میں لسانیات، ہندی میں بھاشا اور عربی میں لسان کہتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب نے زبان کی اہمیت، اسکی گرامر اور دوسری زبانوں کے اثر کو اپنی کتاب میں بہترین انداز میں لکھا ہے۔
گرامر- زبان کے قائدے اور قانون کو گرامر کہتے ہیں۔
لسانیات کا مطالعاتی جا ئزہ لیا۔
- بیانیہ لسانیات
- تقابلی لسانیات
صوتاں اور انکی قسموں کا بیان۔
صوتاں یعنی آوازوں کو سات قسموں میں تقسیم کیا۔
- بندشی
- صغیری
- پہلوی
- ارتعاشی
- عنفی
- حرف علت
- حرف سہی
گرامر کے لحاظ سے
- رولے(شور) والی آوازیں 1,2,4
- موسیقی والی آوازیں 3,5,6,7
لسانی استقیات- Etymology
آپ نے لسانی اعتبار سے پنجابی زبان کو تین ادوار میں تقسیم کیا۔
ابتدائی دور- 17ھویں صدی سے پہلے کا دور، اٹھارویں صدی کا دور، آخر والا یا جدید دور
ابتدائی-مڈھلا دور
یہ سترھویں صدی سے پہلے پہلے کا دور اور دانشور شامل ہیں۔اس میں مذہبی کتابیں شامل ہیں۔
رگ وید کے حوالے، قدیم زبان میں سقراط اور افلاطون کی تحقیق، قرآن کا پہلا لفظ اقراء، تھریکس نے دوسری صدی قبل مسیح میں گرامر پر کتاب لکھی، پالنی پہلا ماہر لسانیات سنسکرت
دوسرا دور
یہ اٹھارویں صدی عیسویں کا دور ہے۔ سر ولیم جانز نے یورپ کو سنسکرت سے متعارف کروایا۔ تقابلی لسانیات کے بانی ہیں۔ اٹھارویں صدی لسانیات کی تقابلی اور نظریاتی صدی ہے۔
تیسرا دور
یہ آخری دور ہے۔انیسویں صدی میں لسانی علم نے سائنسی قدموں پر چلنا شروع کر دیا۔ چند نامور کھوج کار اور مؤرخین۔
فرانسس باب- پیرس میں مطالعہ کیا۔ سنسکرت، پارسی، اور یونانی زبانوں کا مآخز آریائی زبان کو قرار دیا۔
-ریکس- انکا تعلق ڈنمارک سے تھا اور انہوں نے زبانوں کا جائزہ لیا۔
جیکب گرم- انہوں نے صوتی اصول بنائے۔
فضل الہی- اردو زبان کی قدیم تاریخ، سندھی، منڈا اور دراوڑی سے تعلق قائم کیا۔ پوری دنیا میں معروف ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک- پنجابی لسانیات کتاب لکھی۔
پنجابی صوتیات
اس میں ابتدائی کنبے کی بات کی ہے۔
آریائی کنبے کی زبان ہے، غیر آریائی کنبے کی زبان ہے۔
پہلا نظریہ قدیم جبکہ دوسرا نظریہ جدید ہے۔ موہن جوڈیرو اور ہڑپہ سے سمجنے کا موقع ملا۔
ڈاکٹر شہباز ملک
آریائی لوگ 1500 ق م میں آنا شروع ہوۓ۔ موہن جوڈارو پانچ ہزار سال پرانی تہزیب ہے۔ یہاں دراوڑہ اور منڈا کے لوگ رہتے تھے۔ آریاں نے برصغیر میں آکر زیادہ اثر لیا۔ اور بدلے میں کم اثر دیا۔ ڈاکٹر صاحب دوسرے نظریے کے قائل ہیں۔
پنجابی زبان کا ماضی 5000 سال سے پرانا جبکہ ورثی 800 سال پرانہ ورثہ ہے۔ اسکا رسم الخط فارسی سے آیا ہے۔
ابتدائی صوتیں۔
ب بھ، پ پھ، ٹ ٹھ، ت تھ، ک کھ، ن نھ، وغیرہ
غیر مقامی صوتیے
انکی تعداد ۹ ہے۔ ت، ح، ق وغیرہ۔
پنجابی صنف
ڈاکٹر شہباز، ڈاکٹر مقبول اور ڈاکٹر مولوی عبدالحق نے لکھیں۔
پنجابی زبان کی مارفالوجی۔
زبانوں پر علاقائی بنیادوں پر روشنی ڈالی ہے۔ اس میں پاکستان کے بننے اور اور بننے کے بعد کے اعتبار سے روشنی ڈالی ہے۔
پنجاب کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جاتا تھا
انبالہ- انبالہ، شملہ، حصار
جالندھر- جالندھر، ہوشیار پور، لدھیانہ
لاہور- لہور، سیالکوٹ، گجرانوالہ، گرداس پور
ملتان- ملتان، ساہیوال، گجرات، سرگودھا، اٹک، میانوالی
راولپنڈی- جہلم، پنڈی، گجرات، سرگودھا، اٹک، میانوالی
پاکستان کے بننے خے بعد تقسیم
انڈیا کو جو علاقے ملے- گرداس پور، انبالہ، شملہ، جالندھر، ہوشیار پور، لدھیانہ، باقی پاکستان کو ملے
ویسے بھی 12 گاوں کے بعد زبان تبدیل ہو جاتی ہے۔ اسی لیے پنجاب میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔
بولیوں کی تقسیم
مشرقی پنجابی بولیاں- بھٹیانی، پوادی، راٹھی
مغربی-پاکستانی بولیاں- پوٹھواری، چھاچھی، شاہ پوری، ریاستی، ملتانی، جانگلی
پنجابی باہری زبانیں- یہ ساتھ لگتے علاقوں خی زبانیں ہیں۔ ہندکو، ڈوگری-پہاڑی، گوجری، سراءیکی، کوہستانی، کھیترانی
پنجابی زبان کا ادبی روپ
ادب کی بنیاد بابا رتن اور بابا فرید نے اپنے کلام سے رکھی۔ جو کہ مذہبی تعلیم کی تبلیغ ہے۔ با با گرو نانک کا اٹھنا بیٹھنا مسلمان بزرگوں کے ساتھ تھا۔ اس لئے انکے کلاموں میں اسلامی رنگ نمایاں ہے۔
مغل دور- اسلامی، صوفی، ادبی اور رومانوی ادب کا ارتقاء ہوا۔ اور سدب میں دنیا داری کا رنگ آیا۔
دوسرا ادب دور- مغل دور- پنجابی ادب نے انتہا کی ترقی کی ہے۔ مزہبی،صوفیائی، جنگوں، فنی، غرض ہر طرح کے ادب نے ترقی کی۔قرآن پاک کے تراجم ، کافیاں لکھیں گئیں۔
پنجابی ادب کی سکھ روایت
آدی گرنتھ- بابا گرو ارجن نے دوسرے صوفیاء کے کلاموں کو بابا گرو نانک اور بابا فرید کے کلام کے ساتھ جگہ دی
دسم گرنتھ- صوفی بزرگوں نے مقامی بولیوں کا اثر نہیں لیا بلکہ پنجابی زبان کا رنگ انکے کلاموں کے ذریعے جھلکتا ہے۔ پنجابی زبان کا اصل رنگ برقرار رکھا۔
مکدی گل
پنجابی لسانیات ایک ایسی کتاب جو پنجابی بولی پر پہلی مءوثر اور مکمل کوشس ہے۔اسکا مقصد مسں بولی کے سارے قائدے قانون مرتب کرنا تھا۔
No comments:
Post a Comment
Please feed back us. Your feed back helps us to improve the quality of work. Thank you!