Sunday, May 3, 2020

مواعظ نوشہ۔۔۔ حاجی محمد نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ۔

تعارف

آپکا اصل نام حاجی محمد تھا۔ آپکا لقب نوشہ اور خطاب گنج بخش تھا۔ آپکے والد گرامی کا نام سید علاؤالدین اور والدہ کا نام بی بی جیونی تھا۔ ڈاکٹر عصمت زاہد کے مطابق آپ 1602ء شاہ جہاں کے دور میں پیدا اور 1691ء اورنگزیب عالم کے عہد میں فوت ہوۓ۔ آپ حافظ قرآن تھے۔ آپ نے قادری سلسلہ کے بزرگ شاہ سلمان نوری بھلوالی کے ہاتھ بیعت کی۔ آپ نے سلسلہ نوشاہیہ کی بنیاد رکھی۔ آپ نے دو لاکھ غیر مسلموں کو مسلمان کیا۔

اولاد اور مشہور خلیفہ

دو بیٹے- حافظ برخوردار، حافظ عبداللہ۔ مشہور خلیفہ- پیر محمد سچیار شاہ عبدالرحمن

ادبی ذوق پر تحریریں

کل کتب اور رسالے 126 مواعظ پنجابی نثر کا اعلی نمونہ۔

مواعظ نوشہ۔

وعظ – مریدوں اور عام مجمعہ کو مخاطب کر کے جو اسباق دیے۔ اسکو وعظ کہتے ہیں۔

مواعظ کی اہمیت۔

اسلامی تبلیغ کی بنیاد

اسلامی مسائل کے بارے میں بتاتے ہیں۔

وعظ کے موضوع

پہلا موضوع۔ توحید کا سبق۔

دوسرا وعظ– گناہ کرنے سے دل کالا ہوتا ہے۔ یہ دل کو سخت بناتے ہیں۔ تکبر اور غرور لاتے ہیں۔ غرور کرنے والہ آج تو ہنس رہا مگر کل روۓ گا۔

تیسرا وعظ۔ جو حق سچ کی راہ اختیار کرے۔ اسے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

۴- چوتھا واعظ۔ اللہ والوں کی اطاعت قبول کرنے ہر زور دیا گیا ہے۔

۵- پانچواں وعظ- اسلامی تعلیمات پر سچے دل سے عمل کرنے کے بارے میں ہے۔یہ بے عمل مسلمانوں کو مخاطب کر کے عمل کرنے کو کہتا ہے۔

چھٹا وعظ۔ یہ وعظ اسلامی احکامات کو عملی صورت دینے پر زور دیتا ہے۔

وعظ کی لسانی اہمیت۔

پنجابی نثر کا قدیم نمونہ ہیں۔ یہ پہلے صوفی شاعر ہیں جنہوں نثر اور شاعری دونوں کی۔

وعظوں کا تنقیدی جائزہ

990ء میں وعظ لکھ کر نہ صرف اسلام کی خدمت کی بلکہ پنجابی زبان کی خدمت بھی کی۔

مخاطب– ان پڑھ طبقہ کو مخاطب کیا۔بنیادی اخلاق سمجھاۓ۔

دور– یہ آپکی اسلامی تعلیم سے پہلے کے ہیں۔ کیونکہ آپ نے قرآن اور حدیث کے کسی حوالے کا ذکر نہیں کیا۔

خطابی نثر۔وعظوں کا سارا طریقہ خطابی ہے خطاب میں دو باتیں لازمی ہوتی ہیں۔ بات کرنے کا طریقہ اور ادب۔

بنیادی مسئلوں کو بیان فرمایا۔ اس میں آپنے بنیادی عقائد کے بارے میں بتایا ہے۔

بولی– اس میں انہوں نے مستقبل قریب کی زبان استعمال کی۔

سادگی۔مطلب کی اور آسان بات کی ہے۔

۷- اختصار– بات کو مختصر طریقے سے بیان کیا۔ تا کہ با آسانی سمجھ آ سکے۔

تشبیح- بات کو سمجھانے کے لئے عام تشبیح کا سہارا لیا۔ مثال – پردیس سے دیس پہنچتے ہیں، وطن کی خوشی میں پل نہیں لگاتے

ضرب المثل کا استعمال– چھوٹی چھوٹی ضرب المثل کا استعمال کیا۔ پر اوڑک سچ نوں جیت تے کوڑ نوں ہار ہوندی رہی اے

مکدی گل

بقول ڈاکٹر اسلم رانا- ایک طرف پنجابی کی قدیم نثر تو دوسری طرف کلاسیکی نثر کا شاہکار ہے۔ تبلیغ اور مذہب کے رنگ میں رنگی ہوئی ہیں۔ بقول ڈاکٹر عصمت اللہ۔انکا پڑھنے والا لسانی اور روحانی سطح پر متاثر ہوۓ بغیر رہ نہیں سکتا۔

Mawaiz Nosha; Hazrat Syed Nosha Ganj Bakhsh | Punjabi | CSS | PMS

FOR WRITTEN ANSWER, OPEN THE LINK GIVEN BELOW! https://theresearchidea.wordpress.com/2020/04/18/مواعظ-نوشہ۔۔۔-حاجی-محمد-نوشہ-گنج-بخش-رح/

No comments:

Post a Comment

Please feed back us. Your feed back helps us to improve the quality of work. Thank you!