Saturday, May 2, 2020

چٹھیاں دی وار

چٹھوں کی وار پنجاب کی تاریخی نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ یہ وار 1849 میں لڑی گئی۔یہ ایک اندازہ ہے۔ اسکے لکھنےوالے پیر محمد صاحب ہیں۔

وار کی اہمیت

پنجاب میں نادر شاہ کی وار کے بعد جسکا دوسرے نمبر پر ذکر ملتا ہے۔وہ پیر محمد کی لکھی ہوئی چٹھوں کی وار ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے والد مہان سنگھ اور مسلمان چٹھے سرداروں کے درمیان لڑی گئی۔ پیر محمد صاحب گجرات سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے وار کے لکھنے کی تاتیخ نہیں بتائی۔ لیکن اندازہ ہے کہ خالصہ راج کے آخر میں اور انگریز دور کے آغاز میں لکھی گئی ہے۔ کیونکہ اس میں فرنگیوں کا ذکر بھی ہے۔ اس طرح یہ وار سردار مہان اور چٹھوں کی لڑائی کے 50 برس بعد لکھی گئی ہے۔۔

چٹھوں اور سکھوں کے درمیان جنگیں۔

چٹھے حافظ آباد اور وزیر آباد کی درمیانی تحصیلوں میں رہتے تھے۔ 1750 کے قریب انکا زور تھا۔ 1780-90 میں علاقائی وجوہات کے بنا پر دونوں میں جنگ ہوئی۔ ا

جنگیں

ان کے درمیان دو جنگیں ہوئیں۔

سید نگر کی لڑائی

مانچر کی لڑائی

اس میں ان دونوں لڑائیوں کا تذکرہ ہے۔

جنگ کے کردار

نور محمد- چٹھوں کے سردار

مہان سنگھ- سکھوں کے سردار

مقصد

علاقائی حدود کو بڑھانا

مگر جنگ کوئی بھی نہ جیت سکا۔

چٹھیوں کی وار

وار میں اس وقت کے پنجاب کی تصویر کشی کی ہے۔ لکھاری کی جانب سی اس کو کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی۔ لکھنے کے آداب پورے نہیں کیے گئے۔ اس لیے ایک فریق نور محمد کو زیادہ طول دیا ہوا ہے۔ اور واقعات کی ترتیب بھی نہیں ہے۔ ایک لڑائی کے واقعے کو دوسری میں ملا دیا گیا ہے۔ لیکن تاریخی ہونے کیوجہ سے پھر بھی اسے واروں میں اول صف میں ایک مقام حاصل ہے۔ کچھ حلقوں نے اسکا نام چٹھوں کی وار کی بجائے مہان سنگھ کی وار کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ پیر محمد کو چٹھوں کی طرف جھکنے پر مجبور کرنے کی وجہ ہے

وار بارے

اس وار کی کل 91 سیڑھیاں ہیں۔ پہلے تین درجے لمبے، جو کہ کافی لمبے ہیں۔ باقی سب کی گنتی چار سے آٹھ ہے۔ شروع ربّ دی تعریف توں کیتا گیا اے. پھر اسلامی شخصیتوں اور عربی پیغمبروں کے نام حضرت آدم علیہ سلام، حضرت توح علیہ سلام، ابراہیم، اسمٰعیل، یحیی، ایوب، سلیمان، یعقوب، عیسیٰ، حضرت محمد ﷺ اتے حضرت حسن و حسین علیہ سلام کا ذکر ہے۔ تیسری سیڑھی میں نور محمد کو اللہ کا بندہ کہا گیا ہے۔

لکھاری نے نور محمد کو بہت جوشیلہ اور چست بتایا ہے۔ چاہے نور محمد کے ساتھ لکھاری کو ہمدردی رہی ہے مگر اس نے مہان سنگھ کے لشکروں کی چڑھائی کو بھی پوری طرح بیان کیا ہے۔مہان سنگھ کے لشکر کو ساون کے گھٹا سے تشبیح دی ہے۔

لشکر مہان سنگھ دا جیویں ساون ہاٹھاں۔

ٹریاں فوجاں جوڑ کے دریاویں ٹھاٹھاں

راہ چھپایا گرد نے دسن واٹاں

لشکر پار چڑھیندا نہ واریں گھاٹاں

نیزے سورج سامنے مارن لاٹاں

ہویا جنگ مقابلہ وچ سنگھاں راٹھاں

مثالوں اور تشبیہوں کا استعمال

بدل ہویا دھوڑ دا چڑھ ہاٹھاں آون

ورہیہ مینہہ تد رت دا جیوں لگا ساون

؎ گھوڑے کرن شتابیاں اٹھ کٹکوں بھجن 

تیغاں بہت پیاسیاں نہ رتوں رجن

مکدی گل

اسلامی اور عرب کی تاریخ کے حوالوں نے اتنی خوبصورتی کے ساتھ وار کے ایسے چوکھٹے میں جڑا ہے کہ یہ مقامی وار بھی ایک بڑی جنگ لگتی ہے۔

چٹھیاں دی وار | PMS | Chathyan di war | Punjabi

For written stuff https://theresearchidea.blogspot.com/2020/05/--.html

No comments:

Post a Comment

Please feed back us. Your feed back helps us to improve the quality of work. Thank you!