Tuesday, April 14, 2020

Sustainable Development Goals

Sustainable development goals
 سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ مقاصد۔ 
یہ اقوام متحدہ کا جھوٹ پر مبنی دجالی ایجنڈا ہے۔ میں آپکو اس آگاہ کرتا ہوں کہ یہ بنیادی طور پر کیا ہے اور کسطرح کام کرتا ہے۔ انکے جو چیدہ چیدہ نکات ہیں ، میں انکو باری باری تفصیلاً سمجھاتا جاؤنگا۔

  غربت کا خاتمہ
 - یہ غربت کے خاتمہ کی بات کرتا مگر یہ سرمایہ داری نظام کی حمایت کرتا ہے۔ جو معاشرے میں دو طبقاتی نظام کی تشکیل کرتا ہے۔ اس سے معاشرے میں امیر ترین طبقہ اشرافیہ جو کہ آٹے میں نمک کے برابر ہوتا ہے پیدا کرتا ہے۔ اور دوسرا طبقہ غربت کی لکیر سے نیچے کا ہاتا ہے۔ درمیانی طبقہ کو یہ نا انصافی پر مبنی نظام حکومت اور ٹیکس کے نظام کیوجہ سے کچل دیتا ہے۔ اور پھر غربت پر قابو پانے کے لئے مالی تعاون کرتا ہے۔ جو کہ براۓ نام ہوتی اور اس میں بھی حکمران اشرافیہ کو ہی نوازا جاتا۔ نیک نامی بھی حاصل ہو جاتی۔ اور ملک پر احسان بھی ہو جاتا۔ اس کے علاوہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ذریعے غربت مکاؤ پروگرام کے تحت قرضے بھی دلواۓ جاتے۔   
بھوک کا خاتمہ
 وہ زیادہ پیداوار کے لئے مخصوص بیج مہیا کرتے ہیں۔ جس میں خاص قسم کے کیڑے مار دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ بھی پھر باہر سے ہی درآمد ہوتی ہے۔ان بیجوں کے لئے بیماریاں بھی پہلے ہی انہوں نے لیبارٹری میں بنا کر رکھی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ، اس کے بعد زمین کوئی قدرتی بیجوں کو قبول نہیں کرتی اور ان سے بیج لینا مجبوری بن جاتی۔ بیج اور کیڑے مار ادویات بیچنا ایک اچھا کاروبار ہے۔ وہ کم خرچ کرتے ہیں اور کئی گنا کماتے ہیں۔ #معیار_صحت اب انتہائی دلچسپ عنوان کی طرف آتے ہیں۔ایجنڈا 2030، ایجنڈا21 اور ایونٹ201 انتہائی اہم ایجنڈے ہیں۔ انکے مقاصد آبادی پر قابو اور پھر آبادی کو کم کرنا۔ تا کہ خوراک پوری کی جاسکے۔ اور معیار صحت بہتر ہو۔ بل گیٹیس بار ہا بار اس بات کا تذکرہ کر چکے ہی۔ اور انکی ہر گفتگو کا محور ہی یہ موضوع ہوتا ہے۔ اس کے لئے وہ ویکسین کا استعمال کرتے ہیں۔ پولیو اور دیگر بہت ساری ویکسین کو وہ کئی سالوں سے تیسری دنیا کے ممالک میں افزائش شرح کو کنٹرول کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ اور بل گیٹس کی کمپنی ورلڈ ہیلٹھ آرگناٰزیشن کے ذریعے پیسہ بنا رہی ہے۔ بل گیٹس کی امارت کا راز بھی یہ ہے۔ اب ایک اور ویکسین تیار ہے۔ کرونا وائرس کے لئے۔ موصوف کا کہنا ہے کہ دنیا تب تک نارمل نہیں ہوگی۔ جب تک وہ سب ویکسین نہیں کرواتے۔ اور اس طرح دی بل اینڈ میلینڈا فاؤنڈیشن اور شریک کمپنیاں اپنے خواب کو پورا کریں گیں۔۔ صحت سے متعلق انکی اجاراہ داری قائم ہو جائیگی۔ کیونکہ آپ کی مکمل نگرانی اور مکمل طور پر قابو کرنے کے لئے مائکروسافٹ چپس Alliance ID2020 پراجیکٹ کے تحت ہر انسان کے ماتھے، بازو یا ہاتھ پر انسٹال کی جائینگی۔ بایوچپس خواتین میں بچے پیدا کرنے کی شرح کو کم کرے گی۔ جبکہ ویکسین انسان میں مذہبی جرثوموں کو کلی طور کر ختم کر دینگی۔ یہ انسان کا مکمل کنٹرول اکے علاوہ تمام اسکی سرگرمیاں اور کاوربار انکے کنٹرول میں چلا جائیگا۔ مائکرو چپس کے ذریعے ہی تجارت ممکن ہوگی۔ جو چپ نہیں لگواۓ گا۔ وہ خریدو فروخت سے محروم رہ جائیگا۔ کیونکہ پیپر کرنسی اب مستقبل قریب میں نا پید ہو جائیگی۔ اسکی جگہ ڈیجیٹل ڈالر یا کرپٹو کرنسی لے لیگی۔ گیٹس نے اس بات پر بھی ذور دیا کہ لوگ پیپر کرنسی کو چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔ ایلکٹرانک چپس پر بی بی سی ون نے دستاویزی فلم کے ذریعہ تیار کردہ ایک ڈیمو ویڈیو بھی ریلیز کی ہے۔
 معیار_تعلیم 
اپنے معیارات کے مطابق تعلیم کے بغیر ، ایجنڈا نامکمل رہتا ہے۔ تعلیم اصلاحات کے نام پر نصاب میں غیر اخلاقی اور اسلام مخالف اشیاء کو نصاب ان کا شامل ہونا ان کا بنیادی ہدف ہے۔ وہ ادارتی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں اور صرف مذہبی ہاٹ سپاٹ کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔ اب آپ لوگ مشاہدہ کر سکتے ہو ، تیسری دنیا کے اداروں میں کس طرح کی تعلیم دی جارہی ہے۔ بہت سی ڈگریوں والا صرف ریوڑ ، لیکن مارکیٹ میں قابلیت بالکل نہیں ہے۔ جن کو اسلام کا بھی علم نہیں ہے۔یہی بیکار افراد پیدا کرنا مقصد تھا۔ یہ ان کے لئے بہترین اثاثہ ہیں۔ وہ عوامی دفاتر میں جا کر انکے مفادات کو یقینی بناتے اور پورا کرتے ہیں۔ ان افراد میں عدم اعتماد اور کوئی عقلی قابلیت نہیں۔ ماتحتوں کی طرف ظالم ہوتے ہیں یہ جاگیرداروں، سرداروں اور وڈیروں سے بھی زیادہ۔ ۔ (سب سے چھوٹے لوگ ، اعلی دفاتر 
میں بیٹھے ہیں- عمران خان نے ٹھیک بولا تھا) صنف_معاملہ_صنفی_مساوات کے نام پر بنیادی خاندانی ادارے کی تباہی ہے۔ بہت ساری غیر سرکاری تنظیمیں تیسری دنیا کے ممالک کے ایجنڈے پر کام کرتی ہیں۔ کمزور یا مکمل تباہ خاندانی ادارہ ،مذہبی اور معاشرتی اقدار با آسان کھو دے گا۔ مغرب میں وہ یہ کامیاب تجربہ کر چکے ہیں۔ غیر سرکاری تنظیمیں عورت کے بارے میں اسلام کا خراب اور ظالمانہ خاکہ پیش کرنے کا کام کرتی ہیں۔ وہ خواتین کے مختلف سماجی مسائل کا انتخاب کرتے ہیں اور انہیں مذہبی مسئلے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ کہ اسکے پیچھے مذہب ہے۔ آخرمذہب ہی کیوں؟ کیوں کہ مذہب مضبوط خاندانی ادارے پر زور دیتا ہے۔ اقوام متحدہ اپنے مذموم ایجنڈوں کی خدمت کے لئے ممالک میں اپنے وفادار لوگوں کا استعمال کرتے ہیں۔ جو ان غریب ممالک کے مقتدر حلقوں میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ 
کلیین واٹر
اچھا امیج بنانے کے لئے کچھ اچھے کام بھی دکھانے پڑتے ہیں۔ لیکن یہ صرف ایک اچھا تاثر دینے کے لئے کرتے ہیں۔ انکا مقصد لوگوں کی زندگی کو تبدیل کرنا نہیں ہوتا ۔ اس شعبے میں پیسہ استعمال کرکے وہ معاشرے سے انسانیت کے لئے کام کرنے والے کچھ خوبصورت چہرے بھی اپنے ساتھ کر لیتے ہیں۔ شہزادرائے اور ماہرہ خان اسکی مثالیں ہیں۔ وہ زیادہ تر میڈیا سے ان لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ جنکو عوام میں مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے انہیں کچھ مقامی لوگوں کی ضرورت ہے۔ جو اسطرح تکمیل کو پہنچتہ ہے۔ #انفراسٹرکچر_میں_بہتری اقوام متحدہ یا اسکا کوئی ذیلی ادارہ کسی پروجیکٹ کو لگا کے نہیں دیتااور نہ ہی امداد مہیا کرتا ہے۔ وہ صرف آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرض لے کر اہداف کو پورا کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔ پراجیکٹس بھی پورے نہیں ہوتے۔ اور انکے کارندے عوام کی فلاح اور ملک کے نام پر پیسہ لیکر دوبارہ انہیں کے پاس ہیسہ سمیت چلے جاتے ہیں۔ جبکہ ملک پر قرض بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اور ملک کا اختیار ان لوگوں کے ہاتھ جاتا رہتا ہے۔ #صنعتوں_اور_معیشیت_میں_بہتری ان کے ساتھ وابستہ ٹیک کمپنیاں تیسری دنیا کی اقوام میں ان کے ٹیکنالوجی کے تجربات کرتی ہیں اور پیسہ بھی لیتی ہیں۔ اس کے بعد کامیاب منصوبوں کو مغرب میں لاگو کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تیسری دنیا کے ممالک میں حکومت کی صنعتیں اکثر بند رہتی ہیں۔ وفادار اشرافیہ طبقے انکے مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں خود بھی پیسہ بناتے، ان کے بچوں مغرب میں تعلیم حاصل کرتے اور خود مغرب میں ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انفراسٹرکچر_اور_پیداوار_میں_اضافہ
اقوام متحدہ اور اس
کے ادارے بشمول انکے کارندے آبادی کو ہی نشانہ بناتے ہیں اوراس کا الزام زیادہ آبادی پر لگاتے ہیں حالانکہ وسائل کی بد انتظامی اصل وجہ ہے۔ جو یہ اپنے وفادار اہلکاروں سے معاشرتی و سماجی مفادات کے خلاف پالیسی سازی کے ذریعے کرواتے ہیں۔ اور پھر وہی وفادار انہی کی زبان بول کر معاشرے میں انکے مؤقف کو فروغ دیتے ہیں۔ کہ زیادہ آبادی ہی انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ ہے۔ آپ لوگوں کو اپنی آبادی کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
ماحولیاتی_عوامل
ٹرمپ نے ڈیوس کانفرنس میں جو ورلڈ اکنامک فارم نے 2019 منعقد کروائی تھی اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا تھا۔ اور بولا تھا کہ یہ معیشیت پر حملہ ہے۔ یہ صنعتوں اور برآمدات کو سبوتاژ کرنے اور تجارتی توازن کو خراب کرنے کا ذریعہ ہے۔ مزید یہ کہ ، وہ اپنے ماحولیات کے پراجیکٹس انہیں فروخت کرتے ہیں۔ ان احسانات کا فائدہ اٹھانے والے ممالک (جسکا پھل عام لوگوں تک نہیں پہنچتا بلکہ حکمران طبقہ ہی مستفید ہوتا ہے۔) ان کی غلط نا انصافی پر مبنی پالیسیوں پر سوال نہیں اٹھا سکتے۔ ملکی اشرافیہ اور انکی بے ایمانی کا اندازہ اس بات سے بھی لگا لیں کہ جس ملک کا پیسہ چورہ ہوا۔ معاشی پابندیوں کا بھی اسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جب کہ جس ملک میں وہ چوری شدہ پیسہ پڑا ہے۔ وہ محفوظ ہیں۔ یہ اس دجالی نظام کی خاصیت ہے۔ اور یہ اتنا بڑا دھوکا کھڑا بھی اسی مقصد کے لئے کیا گیا ہے۔ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ، اور دکھانے کے اور ہیں۔ یہ لفظوں کے الجھا دینے والے جال میں شیطانی مقاصد پر مبنی نظام ہے۔ 
 صاف پانی کی فراہمی 
وہ آپ کو ڈیم بنانے کے لئے رقم دیتے ہیں؟ مجھے اعداد و شمار دکھائیں کہ تیسری دنیا کی اقوام میں اقوام متحدہ کے ذریعہ کتنے ڈیموں کی مالی اعانت ہے۔ 
#امن_اداروں_کی_بالادستی
میں صرف اس مقام پر ہنس سکتا ہوں۔ وہ سرمایہ داری کی حمایت کرتے ہیں اور وہ بات کرتے ہیں اداروں کی بالا دستی کی۔۔ وہ سرمایہ داری کی حمایت کرتے ہیں جس سے معاشرے میں دو انتہائی طبقاتی نظام پیدا ہوتا ہے اور پھر مساوات کی بات کرتے ہیں۔ وہ فطرت مخالف قوانین کی حمایت کرتے ہیں۔ قاتلوں، انسانوں اور منشیات کے سمگلرز جیسے غیر انسانی جرائم کے مرتکب افراد کو موت کی سزا دینےبکی مخالفت کرتے جبکہ بات انصاف، امن اور اصول پرستی کی کرتے ہیں۔ منی لانڈررز اور ٹیکس کی مد میں منی لانڈرڈ پیسوں کے لئے محفوظ ممالک ان کے نزدیک بہترین ممالک کی فہرست میں ہیں۔ جیسے کہ سؤٹزر لینڈ ۔ وہ لوگوں آزادی راۓ کے نام پر انتہا پسندی کی زبان اور جسمانی لہجے استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر اسلامو فوبیا کو ہوا دیتے ہیں اور معاشرے میں انتشار اور انتشار پھیلانے کے لئے جھوٹے واقعات کرواتے ہیں۔ کرتے ہیں اور پھر امن بات کرتے ہیں۔ باتیں بہت ہیں کرنے کو۔مگر قصہ مختصر یہ اقوام متحدہ کا پراجیکٹ دینا پر اپنی مرضی کی ظالمانہ ایک حکومت جس کا سارا کنٹرول انکے ہاتھ میں ہونا کو ہموار کر نے کے لئے ہے۔ اور وہ دجال کا نظام ہے۔

No comments:

Post a Comment

Please feed back us. Your feed back helps us to improve the quality of work. Thank you!